Monday 14 October 2013

عید الاضحیٰ – الله کی خوشنودی حاصل کرنے کا دن



جب نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کرکے مدینہ تشریف لاۓ تواہل مدینہ کے لیے دودن ایسے تھے جس میں وہ لھو لعب کیا کرتے تھے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( بلاشبہ اللہ تعالٰی نے تمہیں اس سے بہتر اور  اچھے دن دن عطاکیے ہیں وہ عید الفطر اورعیدالاضحی کے دن ہیں ۔ تواللہ تعالٰی نے وہ لھولعب کے دو دن ذکر وشکراورمغفرت درگزر میں بدل دیے .
 عید الاضحیٰ ذوالحج کی دس تاریخ کو منائی جاتی ہے۔ اس دن مسلمان کعبۃ اللہ کا حج بھی کرتے ہیں۔  عیدالاضحی ہے جو کہ ذی الحج کے دن میں آتی اوریہ دونوں عیدوں میں بڑی اورافضل عیدہے اورحج کے مکمل ہونے کے بعدآتی ہے جب مسلمان حج مکمل کرلیتے ہیں تواللہ تعالٰی انہیں معاف کردیتا ہے۔
اس لیے کہ حج کی تکمیل یوم عرفہ میں وقوف عرفہ پرہوتی ہے جوکہ حج کاایک عظیم رکن ہے جس کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے. حج عرفہ ہی ہے یوم عرفہ آگ سے آزادی کا دن ہے جس میں اللہ تعالٰی آگ سے آزادی دیتے ہیں ۔ تواس لیے اس سے اگلے دن سب مسلمانوں حاجی اورغیرحاجی سب کے لیے عید ہوتی ہے ۔ اس دن اللہ تعالٰی کے تقرب کے لیے ہر صاحب نصاب شخص پر قربانی کرنا واجب  ہے ۔ جو صاحب نصاب ہو کر بھی قربانی نہ کرے اس کے لیے رسول کریم صلی الله علیہ وسلم کا واضح ارشاد ہے کہ جس میں وسعت ہو اور وہ قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب   ہر گز نہ آئے (ابن ماجہ)
یہ دن اللہ تعالٰی کے ہاں سب سے بہترین دن ہےاللہ تعالٰی کے ہاں سب سے افضل اوربہتر دن یوم النحر ( عیدالاضحی ) کا دن ہے اوروہ حج اکبروالا دن ہے جس کا ذکر حدیث میں بھی ملتا ہے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے یقینا یوم النحر اللہ تعالٰی کے ہاں بہترین دن ہے (سنن ابوداود حدیث نمبر 1765 )۔
حضور کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یوم النحر میں ابن آدم کا کوئی  عمل خدا کے نزدیک خون بہانے (ےیعنی قربانی کرنے) سے زیادہ پیارا نہیں اور وہ جانور قیامت کے دن اپنے سنگ، بال اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے قبل خدا کے نزدیک قبول ہو جاتا ہے لہٰذا اسے خوش دلی سے کرو (ترمذی ، ابن ماجہ)
قربانی کا مقصد یہ ہے کہ خالص اللہ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کے  لیے قربانی کی جاۓ نہ کہ نمود و نمائش اور دنیا دکھاوے  کے لیے قربانی کی جاۓ .عیدالاضحی ہمیں اپنا سب کچھ الله کی راہ میں قربان کرنے کا درس دیتی ہے. لیکن  آج کل لوگ دنیا دکھاوے کے لیے مہنگا سے مہنگا سے جانور خریدتے ہیں  اور اس کی تشہیر کرتے ہیں قربانی کے جانور کے ساتھ فوٹو اور ویڈیوز بنوا کر مختلف سوشل میڈیا سائٹس پر اپ لوڈ کرتے ہیں جو کو سراسر غلط ہے . اسلام میں ویسے ہی تصویر بنانا گناہ کے زمرہ میں آتا ہے . لیکن لوگ اس اسلامی شعار کے ساتھ گناہ کو شامل کرنے سے باز نہیں آتے بلکہ اس میں بھی اپنی تشہیر کرنے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے سے دیتے. یہ تو وہ عمل ہے جو کہ اگر الله کی رضا کے لیے کیا جاۓ تو آخرت میں نامہ اعمال میں قربانی کے جانور کے ہر بال کے بدلے نیکی دی جاۓ گی .  صحابہ اکرام نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی علیہ وسلم یہ قربانیاں کیا ہیں ؟  تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمھارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے لوگوں نے عرض کیا  یا رسول اللہ صلی علیہ وسلم ہمارے لیے کیا ثواب ہے ؟ فرمایا ہر بال کے برابر نیکی ہے عرض کی اون کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا! اون کے ہر بال کے بدلے بھی نیکی ہے (ابن ماجہ).
اعمال کا دارومدار نیت پر ہوتا ہے ، الله تعالیٰ اپنے بندے کی نیت دیکھتا ہے  کہ میرے بندے نے کس نیت سے قربانی کی ہے  خالص اللہ کی راہ میں قربانی کرنے کی نیت ہونی چاہئیے قرآن کریم  میں الله تبارک تعالیٰ کا ارشادہے کے الله تعالیٰ کو نہ تو قربانی کا گوشت پہنچتا ہے  اور نہ  خون بلکہ اسے تمہارا تقوی پہنچتا ہے. 


قربانی کے وقت جانورکے گلے پر چھری پھیرتے وقت ہمیں اپنے نفس اور خواہشات پر بھی چھری پھیرنی چاہئیے  جس کام کا حکم الله تعالیٰ نے دیا ہے اس کو کرنا چاہئیے اور جس کام سے ہمیں روکا گیا ہے ان سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئیے . اب یہ ہم لوگوں پر منحصر ہے کے اس دن اللہ تبارک تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کریں یا نمودونمائش کر کہ دنیا میں اپنی تشہیر کریں. الله ہماری نیتوں کو درست کرے اور ہم سب لوگوں کو ہدایت نصیب فرماۓ  اور ساتھ ہی نیک اعمال کرنے اور برائی سے روکنے کی توفیق دے (آمین).

2 comments: