Monday 7 October 2013

زکوٰۃ ، مذہبی اورسماجی فرض



زکوٰۃ ، مذہبی اورسماجی فرض
عربی زبان میں زکوٰۃ کے معنی ہیں کسی چیز کو گندگی سے، آلائشوں سے اور نجاست سے پاک کرنا، زکوٰۃ کو بھی زکوٰۃ کا نام اسی لیے دیا گیا ہے کہ وہ انسان کے مال کو پاک کر دیتی ہے اور اس مال میں الله کے رحمت و برکت شامل ہو جاتی ہے . اور جس مال کی زکوٰۃ ادا نہ کی جائے وہ ناپاک اور گندہ رہتا ہے. زکوٰۃ  اسلام کے پانچ بنیادی  ارکان میں سے ایک ہے، زکوٰۃ کی فرضیت قرآن میں نماز کے ساتھ ساتھ آئی ہے  قران کریم میں ہے کہ نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو. اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ زکوٰۃ کی کیا اہمیت ہے. سب سے بڑھ  کر یہ کہ قرآن کریم میں تقریبا 32 مقامات پر زکوٰۃ کا ذکر فرمایا ہے اور مختلف طریقوں سے مسلمانوں کو اس اہم فریضے کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی گئی ہے. مگر جس سے طرح سےمسلمان  دنیاوی کاموں میں لگ کر الله کے دئیے گۓ احکامات سے چشم پوشی کرنے لگے ہیں بلکل اسی طرح سے مختلف مفروضوں کی بناء پر زکوٰۃ ادا کرنے سے کترانے لگے  ہیں . صرف یہ سوچ کر زکوٰۃ ادا نہیں کرتے کہ شائد زکوٰۃ ادا کرنے سے ان کے مال و دولت میں کوئی کمی آجاۓ گی حالانکہ ایسا بلکل نہیں ہے. جس سے طرح سے درخت کی تراش خراش کرنے کے بعد وہ پھلتا پھولتا ہے بلکل اسی طرح زکوٰۃ ادا کرنے کے بعد مال و دولت میں بھی اضافہ ہوتا ہے. انسان زکوٰۃ کی مد میں جتنا خرچ کرتا ہے اس کے مال میں اتنی ہی زیادہ برکت ہوتی ہے . زکوٰۃ ادا کرنے سے مفلسی نہیں آتی .
آج کی دنیا مادہ پرست دنیا ہے، ہر کام میں نفع نقصان دیکھا جاتا ہے  بظاہر زکوٰۃ دینے سے انسان کو یہ لگتا ہے کہ اس کے مال میں کوئی کمی ہوگئی مگر عملا اسے فائدہ ہوتا ہے. جوکہ وقتی طور پر انسان کو نظر نہیں آتا . جس کے باعث بھی وہ زکوٰۃ ادا کرنے سے کتراتا ہے.
قران کریم میں الله تبارک تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ "فلاح پاتے ہیں جو زکوٰۃ ادا کرتے ہیں". ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے کہ "جو کچھ تم  خرچ کرو گے الله تعالیٰ اس کی جگہ اور دے گا اور وہ بہتر روزی دینے والا ہے " زکوٰۃ کے حوالے سے حضرت جابر  رضی الله  تعالیٰ سے مروی ہے کہ حضور صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا " جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کردی بے شک الله تعالیٰ نے اس سے شر دور فرما دیا".
الله تعالیٰ نے زکوٰۃ کا فریضہ ایسا رکھا ہے کہ اس کا اصل مقصد تو اللہ تبارک تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کرنا ہے دوسری جانب جو انسان زکوٰۃ ادا کرتا ہے اس کے دل سے اللہ تعالیٰ مال و دولت کی محبت کو ختم فرما دیتے ہیں لہذا جس کے دل میں مال کی محبت ہوگی وہ زکوٰۃ ادا کرنے سے کترائے گا  کیونکہ بخل اور مال کی محبت انسان کی بدترین کمزوریوں میں سے ایک ہے اور اس کمزوری کا علاج الله تبارک تعالیٰ نے زکوٰۃ ادا کرنے میں پوشیدہ رکھا ہے . زکوٰۃ ادا کرنے کا دوسرا اہم مقصد یہ بھی ہے کہ جو  غریب لوگ  شرمندگی کے باعث کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے  ان کی مدد ہوجانے.  اگر پاکستان کے  وہ تمام لوگ جن پر زکوٰۃ فرض ہے وہ صحیح طریقے سے  زکوٰۃ ادا کریں  تو اس اسے یقینا پاکستان سے غربت کا خاتمہ ہو سکتا ہے مگر ایسا نہیں ہوتا  کیونکہ کافی لوگ تو زکوٰۃ ادا ہی نہیں کرتے اور جو ادا کرتے ہیں ان میں سے بھی اکثر بغیر کسی حساب کتاب کے  اندازے سے زکوٰۃ ادا کرتے ہیں ، جس کے نتیجے میں غریبوں کو جو فائدہ پہنچنا چاہئیے وہ ان کو نہیں پہنچ رہا .
زکوٰۃ  محتاجوں اور ضرورت مندوں کو دی جاتی ہے ۔جن سے ان کی ضرورتیں اور حاجات پوری ہوتی ہیں ۔اگر تمام مالدار اپنی زکوٰۃ نکالتے رہیں او رصحیح مقامات پر خرچ کرتے رہیں تو یقینا تمام غرباء کی ضروریات پوری ہوجائیں گی ۔اس سے معاشرے میں بگاڑ اور فساد بھی  بہت حد تک ختم ہوجائے گا.
زکوٰۃ ادا نہ کرنے کے حوالے سے بہت سخت وعید ہیں. حدیث پاک حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم فرماتے ہیں ، جس کے پاس سونا چاندی ہو اور وہ اس کی زکوٰۃ نہ دے   تو قیامت کے دن اس سونے چاندی کی تختیاں بنا کر جہنم کی آگ میں تپائیں گے پھر ان سے اس شخص کی پیشانی، کروٹ، اور پیٹھ پر داغ دیں  گے جب وہ تختیاں ٹھنڈی ہو جائیں گی تو پھر انھیں تپائیں گے. قیامت کا دن پچاس ہزار برس کا ہے یونہی کرتے رہیں  گے یہاں تک تمام مخلوق کا حساب ہوچکے.
شریعت نے زکوٰۃ کا نصاب مقرر کر دیا ہے جس شخص کے پاس وہ نصاب ہوگا اس پر زکوٰۃ فرض ہو جائے گی.  ہم میں سے اکثر لوگوں کا زکوٰۃ کا صحیح نصاب کا پتہ نہیں ہوتا  جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہم لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم پر زکوٰۃ فرض ہی نہیں ہے . حالانکہ بہتر تو یہ ہے کہ سب لوگ زکوٰۃ کے صحیح نصاب کا پتہ کرکے زکوٰۃ کو صحیح ادا کریں.

No comments:

Post a Comment