Friday 27 March 2015

شرمندہ نا ہوں .........

 ہر انسان غلطیاں کرتا ہے اور اس سے ہی آگے بڑھنے کا راستہ بھی ملتا ہے ، تاہم جب بھی ہمارے کسی فیصلے کو لوگ غلط قرار دیتے ہیں تو ہم معذرت خواہانہ رویے کے ساتھ معافی مانگ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ جبکہ ہم میں سے کچھ لوگ بحث کر کہ شرمندگی کے اثر کو زائل کرنے کی کوشش کرتے ہیں  مگر کچھ دنیا میں کچھ کام اسے بھی ہیں جن کہ کرنے پر ہمیں پچھتانے یا شرمندہ ہونے کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہوتی مگر ان کا جواب دیتے ہوۓ بھی ہم شرمندگی سے نظر چرانے میں عافیت جانتے ہیں. جبکہ در حقیقت وہ کام ہماری ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں اور ایسے وہ کام  کسی بھی معذرت خواہانہ رویے کا باعث نہیں  بلکہ  ستائش کے حقدار ہوتے ہیں۔
جلد سونے کی عادت
اگر آپ اور دیگر دوست شام کو کسی پروگرام کے لیے رات دیر تک جاگنا چاہتے ہیں مگر آپ تھکاوٹ محسوس کررہے ہیں اور سونے لیٹ جاتے ہیں تو اس میں کچھ غلط بھی نہیں کیونکہ نیند ہر ایک کی صحت اور خوشی کے لیے لازمی ہوتی ہے، اور سائنس کا ماننا ہے کہ کم نیند ہمارے اندر تنا اور دیگر سنگین طبی مسائل کا سبب بنتی ہے، تو بستر پر جلد چلے جانا آپ کے جاگنے سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے اور اس پر معذرت کی کوئی ضرورت نہیں۔ اسلام کے مطابق  بھی رات کو جلدی سونا اور صبح جلدی اٹھنے کا حکم ہے مگر ہم سے اگر کوئی رات کو جلدی سونے کی کوشش کرتا ہے تو ہم اسے فورا کہتے ہیں کہ بھائی اتنی جلدی سو کر کیا کرے گا ابھی تو کچھ بھی ٹائم نہیں ہوا اور وہ بیچارہ اپنی صفائی شرمندگی سے پیش کرتا ہوا نہیں  سو پائے گا .
انکار کرنا
کئی بار مختلف چیزوں کو انکار کردینا ہاں کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہوتا ہے، درحقیقت اگر آپ اپنی شخصیت کو بوجھ تلے دبانے سے بچانا چاہتے ہیں تو انکار کرنے کی جرات پیدا کرنا ہی پڑتی ہے اور یہ کوئی غلط بات بھی نہیں کیونکہ یہ آپ کے اپنے ہی حق میں بہتر ہوتی ہے اور اس پر دیگر افراد کی تنقید کو نظرانداز کردیا جانا چاہئے۔ مگر اس کے برعکس ہمارے معاشرے میں اگر آپ کسی دوست، عزیز یا رشتہ دار کو کسی کام سے انکار کردیں . تو جواب میں آپ کو بہت سی تلخ باتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، آج کل ہمارے معاشرے میں انکار کو اپنی بےعزتی سے معمور  کیا جانے لگا ہے حالانکہ وہ کام آپ کے دائرہ اختیار سے باہر ہو مگر آپ کو ہاں کرنی ہے اور اس کے بعد  کام نا کرنے کے باعث آپ کو مزید تلخ باتوں کا سامنا کرنا ہے تو بہتر ہے پہلے انکار کر دیں.
تنہا وقت گزارنا
ہوسکتا ہے کہ ہم میں سے بیشتر اس خیال سے اتفاق نہ کریں کہ اپنے خیالات کے ساتھ کچھ وقت تنہا گزاریں مگر سائنس کا ماننا ہے کہ ہمیں اس پر غور کرنا چاہئے خاص طور پر اس وقت جب ہم اپنے لیے کچھ وقت چاہتے ہو، تنہا رہنے سے متعدد فوائد ہوتے ہیں یہ آپ کو ری چارج کرنے میں مدد دیتا ہے،اس سے آپ خود پر کنٹرول کرنا اور  اپنی غلطیوں سے سبق  سیکھ سکتے ہیں۔مگر ہم سے اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو فورا ہی سنے کو ملتا ہے پاگل ھوگئے ہو کیا اکیلے بیٹھے کیا کر رہے ہو. یا پتا نہیں خود کو کیا سمجھتا ہے ، بہت زیادہ مغرور ہوگیا ہے. دماغ خراب ہوگیا ہے غرض اس طرح کے کئی باتیں ہمارے سماعتوں سے ٹکراتی ہیں اور ہم شرمندہ ہو جاتے ہیں حالانکہ اس میں شرمندگی کی کوئی بات نہیں .
اپنی پسند کو  ترجیح دیں
زندگی میں خوشی بہت اہمیت رکھتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں اپنی پسند اور ضروریات کو ترجیح دینا چاہئے جس پر معذرت کی بھی ضرورت نہیں، درحقیقت یہ سوچ صحت مندانہ ہوتی ہے اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ ذہنی، جذبات، جسمانی اور روحانی طور پر اپنے موجود خلاءکو بھررہے ہیں اور یہ خودغرضی نہیں ہوتی مگر ہم اپنی پسند کے بجائے دوسروں کی پسند کو ترجیح دیتے ہیں اور کوئی ہماری پسند پر تنقید کردے تو شرمندگی کے ساتھ توجیحات پیش کرتے ہیں .
خراب دوستی سے جان چھڑانا
دوستوں سے علیحدگی بہت مشکل ہوتی ہے بلکہ کئی معاملات میں تو یہ کسی رومانوی تعلق توڑنے سے بھی زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے، مگر کئی بار یہ علیحدگی آپ کی صحت کے لیے بہتر ثابت ہوتی ہے، کیونکہ کسی دوست کے ساتھ کشیدگی اور دوست کے کسی غلط کام یا دوستوں کی غلط صحبت  آپ کے اندر تنا بڑھاتا ہے اور مختلف مسائل کا سبب بنا دے گا، اگر ایسے تعلق کو ختم کیا جاتا ہے تو اس پر معذرت خواہانہ سوچ کسی بھی طرح درست نہیں۔ اور مزید براں  مستقبل میں کسی مسئلے میں پھنسنے سے بہتر ہے کہ  اس سے پہلے ہی جان چھڑا لی جائے ، اور لوگوں کی اس بات پر کہ وہ تو اس بندے کا فعل ہے تمہارا نہیں تو جناب اس کے لیے بڑے بزرگوں کی دی جانیوالی یہ مثال کے "گیہوں کے ساتھ گہن بھی پستا ہے " بہترین جواب ہے.
 غرض یہ کے اس قسم کے کئی کام ہیں جو کرنا کسی بھی طرح شرمندگی کا باعث نہیں ہے ، مگر ہم ان کو کرتے ہوۓ شرمندہ سے ہو جاتے ہیں . حالانکہ شرمندہ ہونے سے پہلے ہمیں سوچنا چاہئیے کے یہ کام ہمارے لیے فائدہ مند ہے تو ہمیں شرمندہ نہیں ہونا چاہئیے.